احناف کی دعاۓ قنوت کا ثبوت جو احناف پڑھتے ہیں (اللھم انا نستعینک۔۔۔۔۔)

 احناف کی دعاۓ قنوت کا ثبوت  جو احناف پڑھتے ہیں (اللھم انا نستعینک۔۔۔۔۔)

-------------------------------------------------------------------



احناف جو دعاۓ قنوت پڑھتے ہیں بعض لوگوں کو اس پر اختلاف کرتے ہوۓ سنا ہے 


یہاں تک بھی مخالفین اعتراض کرتے ہیں کے وتروں میں جو احناف پڑھتے ہیں (اللھم انا نستعینک۔۔۔۔۔) یہ دعا ہی نہیں ہے اور یہ کہیں سے ثابت نہیں ہے 

خاص کرکے کے اہلحدیث فتنہ اور انجینئر محمد علی مرزا اسپر اعتراض کرتے ہیں


تو سوچا کے کیوں نہ زمہ داری نبھائی جاۓ اور جو حق بات ہے اسکو لوگوں کے سامنے رکھا جاۓ کے کیا واقعی اسکا کوئی ثبوت نہیں ہے یا پھر ثبوت تو ہے لیکن اعتراض کرنے والا لاعلم ہے یا پھر جاننے کے باوجود لوگوں سے حق کو چھپانا چاہتا ہے 

آئیے دلیل ملاحظہ کرتے ہیں احناف والی دعاۓ قنوت پر 


امام بخاری کے استادوں کے استاد امام ابوبکر بن ابی شیبہ (المتوفی 235ھ) اپنے مایہ ناز زخیرۂ حدیث مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ روایت لیکر آۓ ہیں


 حَدَّثَنَا محمد بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : عَلَّمَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنْ نَقُولَ فِی الْقُنُوتِ یَعْنِی فِی الْوِتْرِ : اللَّہُمَّ إنَّا نَسْتَعِینُک وَنَسْتَغْفِرُک وَنُثْنِی عَلَیْک الخیر، وَلا نَکْفُرُک وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَفْجُرُکَ اللَّہُمَّ إیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَک نُصَلِّی وَنَسْجُدُ وَإِلَیْک نَسْعَی * وَنَحْفِدُ وَنَرْجُو رَحْمَتَکَ وَنَخْشَی عَذَابَک إنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحَقٌ۔ 


 حضرت ابوعبدالرحمن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں سکھایا کہ ہم قنوت وتر میں یہ دعا پڑھیں : اے اللہ ! ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور تجھ سے معافی مانگتے ہیں ۔ اور ہم تیری بہت اچھی تعریف کرتے ہیں ۔ اور ہم تیری ناشکری نہیں کرتے ، اور ہم الگ کرتے ہیں اور ہم چھوڑتے ہیں اس شخص کو جو تیری نافرمانی کرے ۔ اے اللہ ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں ۔ اور تیرے لیے ہی نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری طرف ہی دوڑتے ہیں اور خدمت کے لیے حاضر ہوتے ہیں اور ہم تیری رحمت کے امیدوار ہیں ۔ اور ہم تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔ اور بیشک تیرا عذاب کافروں کو ملنے والا ہے ۔


مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 16، ص 314 ، حدیث 31688 (تراث)


Post a Comment

0 Comments