تحریر پوری پڑھیں تاکہ آپ لوگوں کہ علم میں اضافہ ہو اور جماعت اسلامی کی حقیقت معلوم ہو💯
""رد جماعت اسلامی اور ڈاکٹر اسرار کی کی حقیقت ""
جماعت اسلامی پاکستان میں پیدا ہونے والا فرقہ ہے جو 19ویں صدی میں ابو الاعلی مودودی نے 26 اگست 1941ء میں بنائی، ابو الاعلی مودودی نے انبیاء علیہ السلام، سلف صالحین اور اکابرین امت پر تنقید اور ان کی تنقیص ہی نہیں بلکہ ان پر سے امت کے اعتماد کو ہٹانے کا کام کیا ہے۔ مودودی صاحب نہ کوئی مفتی بسند عالم تھے، نہ کسی مدرسے سے فارغ تھے، نہ کسی مستند عالم سے تعلیم حاصل کی، بلکہ خود ہی مطالعہ کر کے جو دماغ میں آیا وہ تاریخ میں لکھ ڈالا۔ یاد رہے کہ انبیاء کرام علیہ السلام، صحابہ کرام رضی ﷲتعالیٰ عنہم کے معیار کو تاریخ کی کتابوں سے نہیں تولا جاتا ہے، بلکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں تولا جاتا ہے۔ اس لیے فتنہ مودودیت جو ظاہر میں اپنے آپ کو جماعت اسلامی کہلاتا ہے، ایک ایسا فتنہ ہے کہ اس کے عقائد امت مسلمہ کے اکابرین کے خلاف ہیں۔ جماعت اسلامی کے بانی ابو الاعلی مودودی کی کتابوں اور رسائل میں ایسی خطرناک باتیں موجود ہیں کہ جن سے ناواقف آدمی صرف گمراہ ہی نہیں بلکہ کفر میں بھی پڑ سکتا ہے۔ چلیے دیکھتے ہیں مودودی کی کچھ کتابیں و رسائلابوالاعلیٰ مودودی (بانی جماعت اسلامی) کے بُرے عقیدے اور نظریات:
حضرت نوح علیہ کہ اندر جذبہ جاہلیت تھا
لیکن جب اللہ ﷻ نے انہیں متنبہ فرمایا کہ جس بیٹے نے حق چھوڑ کر باطل کا ساتھ دیا، اس کو محض اس لئے اپنا سمجھنا کہ وہ تمہاری صلب سے پیدا ہوا ہے، محض ایک جاہلیت کا جذبہ ہے.(تفہیم القرآن جلد-2 صفحہ 344)
( تصویر نمبر ایک ملاحظہ فرمائیں )
ابوالاعلیٰ مودودی (بانی جماعت اسلامی) کی نبی ﷺ کی شان میں گستاخی نبی کریم ﷺ کو "انپڑھ چرواہا" کہا (معاذاللہ)
اب آپ دیکھیں اور خوردبین لگا کر انتہائی نکتہ چینی کی نگاہ سے دیکھیں کہ یہ قانون جو ریگستانِ عرب کے ایک انپڑھ چرواہے نے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جس کے مرتب کرنے میں اُس نے کسی مجلس قانون ساز اور کسی سلیکٹ کمیٹی سے مشورہ تک نہیں لیا۔ اس میں بھی کہیں کوئی منطقی بے ربطی اور کسی تضاد کی جھلک پائی جاتی ہے؟(کتاب: پردہ صفحہ 152)
(تصویر نمبر دو ملاحظہ فرمائیں)
ڈاکٹر اسرار احمد نے بیان القرآن سورہ یوسف کی آیت 12 کا ترجمہ یوں لکھا کہ:
یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے یعقوب علیہ السلام سے کہا "کل ذرا اسے ہمارے ساتھ بھیجیں تاکہ وہ کچھ "چرچغلے" (معاذاللہ)
(بیان القرآن صفحہ نمبر 109)
(تصویر نمبر تین ملاحظہ فرمائیں)
ابو الاعلیٰ مودودی لکھتا ہیں کہ:
"جس زمانے میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا (یعنی مولا علی رضی اللہ عنہ کا) مقابلہ درپیش تھا، لوگوں نے انہیں (یعنی مولا علی رضی اللہ عنہ کو) مشورہ دیا کہ جس طرح حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو بے تحاشہ انعامات اور عطیات دے کر اپنا ساتھی بنا رہے ہیں، آپ بھی بیت المال کا منہ کھولیں اور روپیہ بہا کر اپنے حمایتی پیدا کریں۔ مگر انہوں نے یہ کہہ کر ایسا کرنے سے انکار کر دیا کہ کیا تم چاہتے ہو کہ میں ناروا طریقوں سے کامیابی حاصل کروں؟ ان سے خود ان کے بڑے بھائی حضرت عقیل رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ وہ بیت المال سے انہیں روپیہ دیں، مگر انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا بھائی مسلمانوں کا مال تمہیں دے کر جہنم میں جائے؟"
📚: خلافت و ملوکیت، ابو الاعلیٰ مودودی، صفحہ 90، ادارہ ترجمان القرآن، پرائیویٹ لمیٹڈ۔
(تصویر نمبر چار ملاحظہ فرمائیں)
-اب دیکھیں، بالواسطہ طور پر یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ معاذاللہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کا مال اپنے فائدے کے لیے خرچ کرتے تھے اور وہ اس بنیاد پر جہنمیوں میں سے ہیں۔"ایسا ہی معاملہ مذہب کا بھی ہے، تم کو خدا کا علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے، تم یہ جاننا چاہتے ہو کہ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کا طریقہ کیا ہے۔ تمہارے پاس خود ان چیزوں کو معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، اب تمہارا فرض ہے کہ خدا کے سچے پیغمبر کی تلاش کرو۔ اس تلاش میں تم کو نہایت ہوشیاری اور سمجھ بوجھ سے کام لینا چاہیے، کیونکہ اگر کسی غلط آدمی کو پیغمبر سمجھ لیا تو وہ تمہیں غلط راستے پر لگا دے گا۔ مگر جب تمہیں خوب جانچ پڑتال کرنے کے بعد یقین ہو جائے کہ فلاں شخص خدا کا سچا پیغمبر ہے تو اُس پر تم کو پورا اعتماد کرنا چاہیے اور اُس کے ہر حکم کی اطاعت کرنی چاہیے۔"
📚: رسالہ دینیات، ابو الاعلیٰ مودودی، مرکزی مکتبہ اسلامی دہلی، (صفحہ 47-48)-
اس عبارت میں مودودی نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ، اگر تم اللہ کے بارے میں علم حاصل کرنا چاہتے ہو تو تم خود سے نہیں کر سکتے، بلکہ تمہیں کسی پیغمبر کو تلاش کر کے، اس سے سیکھنا ہوگا۔
اب بات یہ ہے کہ کیا ہمارے آقا و مولا ﷺ نے جو دین دیا وہ کافی نہیں؟ پھر ہمیں کس ضرورت کا سامنا ہے کہ کسی پیغمبر کو تلاش کرنا پڑے؟
دوسری بات، مودودی نے کہا کہ پیغمبر کو تلاش کرنے کے لیے ہوشیاری سے کام لینا چاہیے تاکہ تم سچے پیغمبر کو پا سکو، اور اگر غلط پیغمبر کے پیچھے چل پڑے تو وہ تمہیں غلط راستے پر لگا دے گا۔
یہاں مودودی کی ان باتوں سے صاف پتہ لگتا ہے کہ یہ ختمِ نبوت پر ڈاکہ ڈال رہا ہے، بلکہ لوگوں کو یہ سکھا رہا ہے کہ جاؤ پیغمبر کو تلاش کرو، بلکہ یہ کہتا ہے کہ "تم پر فرض ہے کہ تم پیغمبر کو تلاش کرو" (معاذ اللہ)۔
اس کے نزدیک ہمارے نبی ﷺ کا لایا ہوا دین کافی نہیں، اور یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ نبی ﷺ کے بعد بھی کوئی پیغمبر ہے، بس تمہیں تلاش کرنا ہے (معاذ اللہ)۔
ڈاکٹر اسرار احمد نے بیان القرآن سورہ یوسف کی آیت 12 کا ترجمہ یوں لکھا کہ:
یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے یعقوب علیہ السلام سے کہا کل ذرا اسے ہمارے ساتھ بھیجیں تاکہ وہ کچھ چرچگ لے (معاذاللہ)
بیان القرآن صفحہ 102


0 Comments