حضور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم سے شفاعت طلب کرنا اور فقہاء کرام رحمہم اللّٰه کا عقیدہ
امام محمّد بن إسحاق الخوارزمي رحمہ الله لکھتے ہیں:
وصلى الله عليك فى الأولين والآخرين أفضل وأكمل وأطيب ما صلى على أحد من خلقه أجمعين ، وصلى الله عليك وعلى روحك فى الأرواح ، وعلى جسدك فى الأجساد ، وعلى قبرك فى القبور. نحن وفدك وزوّارك يا رسول الله ، ونحن قصّادك وأضيافك يا أكرم الخلق على الله ، جئناك من بلاد شاسعة وأمكنة بعيدة ، قطعنا إليك السهل والجبل والحرار ، وخضنا المهامة والمفاوز والقفار ، وقصدنا به قضاء حقك ، والنظر إلى مآثرك ، والتيمن بزيارتك ، والتبرك بالسلام عليك ، وقد حللنا رحيب فناءك وأنخنا بساحة جودك وإنعامك ؛ وأنت خير مخلوق وفد إليه الرجال وشدّت إلى فناءه الرحال ، وقد ندبتنا إلى إكرام الضيف ، وحرضتنا على قرى الوافد ، وأنت أولى بذلك منا ؛ فقد وصفك الله تعالى بالخلق العظيم وسمّاك بالرءوف الرحيم ، فاجعل قرانا الشفاعة إلى ربنا وربك ، واجعل ضيافتنا أن تسأل الله تعالى لنا أن يحيينا ويميتنا على ملتك ، وأن يحشرنا يوم القيامة فى زمرتك ، ويوردنا حوضك ، ويسقينا بكأسك غير خزايا ولا نادمين ولا مبدلين ولا مغيرين ، وأن يبلغنا آمالنا فى الدنيا والآخرة، ويصلح أحوالنا الباطنة والظاهرة ، فإن الخطايا قد قصمت ظهورنا ، والأوزار قد أثقلت كواهلنا ، وأنت الشافع المشفوع الموعود بالشفاعة الكبرى والمقام المحمود ، وقد قال الله تعالى فيما أنزل عليك : (وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جاؤُكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّاباً رَحِيماً)
وقد جئناك يا حبيب الله ظالمين لأنفسنا مستغفرين لذنوبنا معترفين بإساءتنا فاستغفر لنا إلى ربنا ، واستقل لنا من ذنوبنا ، وإن لم نكن لذلك أهلا فأنت أهل الصفح الجميل والعفو عن المسيئ المعترف ، فافعل بنا ما يليق بكرمك ، فقد طرحنا أنفسنا عليك يا رسول الله ، ليس لنا منقلب عنك ولا ذهاب عن بابك ولا أحد نستشفع به غيرك ؛ لأنك نبينا ، أرسلك الله رحمة للعالمين ، وبعثك منقذا للمذنبين فلا تخيب ظننا فيك ، ولا تخلف أملنا منك ، صلى الله عليك ورضى الله عن أهل بيتك وأصحابك وأزواجك وأتباعك أجمعين ، وعن التابعين لهم بإحسان إلى يوم الدين.
وإن كان أحد من إخوانه وخلّانه من المسلمين أوصاه بتبليغ السلام إلى النبى عليهالسلام فيقول : السلام عليك يا رسول الله من فلان بن فلان يستشفع بك إلى ربك بالرحمة والمغفرة فاشفع له ولجميع المؤمنين ؛ فأنت الشافع المشفع الرؤوف الرحيم.
ثم يتحول من ذلك المكان ويدور إلى أن يقف بحذاء وجه النبى صلىاللهعليهوسلم مستديرا للقبلة ، ويقف لحظة ويصلى عليه مرة أو ثلاثا
ترجمہ:”اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں آپ پر، اولین و آخرین میں، سب سے بہتر، سب سے کامل اور سب سے پاکیزہ درود و سلام کے ساتھ، جتنا درود و سلام اُس نے اپنی مخلوق میں سے کسی پر بھیجا ہو۔ اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں آپ کی روح پر تمام ارواح میں، آپ کے جسمِ مبارک پر تمام اجسام میں، اور آپ کی قبرِ مبارک پر تمام قبور میں۔
اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے مہمان اور زائر ہیں، ہم آپ کی بارگاہ کا قصد کرنے والے اور آپ کے در کے طالب ہیں۔ اے وہ ہستی جو اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مکرم ہے! ہم آپ کے پاس دور دراز ملکوں اور دور افتادہ جگہوں سے آئے ہیں۔ ہم نے آپ تک پہنچنے کے لیے میدان، پہاڑ، تپتے ہوئے علاقے، بیابان اور صحرائیں طے کیں۔ ہمارا مقصد آپ کا حق ادا کرنا، آپ کے آثارِ مبارکہ کا دیدار کرنا، آپ کی زیارت سے برکت حاصل کرنا اور آپ پر سلام بھیجنا ہے۔ ہم آپ کے وسیع آستانے پر اتر چکے ہیں اور آپ کے جود و کرم کے میدان میں اپنی سواری بٹھا دی ہے۔ آپ وہ سب سے بہتر ہستی ہیں جن کے پاس لوگ قافلوں کی صورت میں حاضر ہوتے ہیں اور جن کے در تک رسائی کے لیے سفر کیے جاتے ہیں۔ اور آپ ہی نے ہمیں مہمان کے اکرام کی ترغیب دی، اور آنے والے کی ضیافت پر ابھارا، تو آپ اس صفت کے ہم سے زیادہ اہل ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ کو بلند اخلاق کا حامل قرار دیا اور آپ کو رؤوف و رحیم کا نام دیا۔ پس ہماری مہمان نوازی یہ بنائیے کہ آپ ہماری طرف سے اپنے اور اپنے رب کے درمیان سفارش کریں، اور ہماری ضیافت یہ ہو کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا کریں کہ وہ ہمیں آپ کے دین پر زندہ رکھے اور آپ کے دین پر ہی موت دے، قیامت کے دن ہمیں آپ کے گروہ میں اٹھائے، آپ کے حوضِ کوثر پر ہمیں وارد کرے، اور آپ کے ہاتھ سے ہمیں آپ کے جام سے سیراب فرمائے، ایسی حالت میں کہ ہم نہ شرمندہ ہوں، نہ پشیمان، نہ بدلنے والے ہوں اور نہ ہی دین میں تغیر کرنے والے۔ اور اللہ تعالیٰ ہماری دنیا و آخرت کی امیدوں کو پورا کرے اور ہمارے ظاہر و باطن کے حالات درست فرما دے۔ بے شک گناہوں نے ہماری کمر توڑ دی ہے، اور بوجھل گناہوں نے ہمارے کندھوں کو جھکا دیا ہے۔ اور آپ وہ شفیع ہیں جن کی شفاعت قبول کی جائے گی، جن سے شفاعتِ کبریٰ اور مقامِ محمود کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اور بے شک اللہ تعالیٰ نے جو آپ پر نازل فرمایا اُس میں فرمایا:
اور اگر وہ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، آپ کے پاس آ جاتے اور اللہ سے بخشش طلب کرتے، اور رسول بھی ان کے لیے بخشش طلب کرتے تو وہ ضرور اللہ کو توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان پاتے۔ اور ہم آپ کے پاس آئے ہیں، اے اللہ کے حبیب! ہم اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں، اپنے گناہوں کی مغفرت کے طالب ہیں، اپنی کوتاہیوں کے معترف ہیں۔ پس آپ ہمارے لیے اپنے رب سے بخشش مانگیے اور ہمارے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دیجیے۔ اگرچہ ہم اس لائق نہیں، مگر آپ عفو و درگزر کے اہل ہیں، اور گناہگار و معترف کے ساتھ نرمی فرمانے کے مستحق ہیں۔ پس ہمارے ساتھ ویسا ہی معاملہ کیجیے جو آپ کے جود و کرم کے شایانِ شان ہو۔ ہم نے اپنی جانوں کو آپ کے قدموں میں ڈال دیا ہے، اے اللہ کے رسول! نہ ہمارا کوئی ٹھکانا آپ کے سوا ہے، نہ ہم آپ کے در سے کہیں جا سکتے ہیں، اور نہ ہی ہمارے پاس آپ کے سوا کوئی سفارش کرنے والا ہے۔ کیونکہ آپ ہمارے نبی ہیں، اللہ نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا، اور گناہگاروں کے لیے نجات دہندہ بنا کر مبعوث فرمایا۔ تو ہمارے گمان کو آپ سے ٹوٹنے نہ دیجیے، اور ہماری امید کو آپ سے محروم نہ کیجیے۔
اللہ آپ پر درود بھیجے، اور آپ کے اہلِ بیت، صحابہ، ازواجِ مطہرات، تمام تابعین اور ان کے نیک پیروکاروں پر قیامت تک اپنی رضا و رحمت نازل فرمائے۔ اور اگر کسی مسلمان بھائی یا دوست نے سلام پہنچانے کی وصیت کی ہو تو وہ کہے:
اے اللہ کے رسول! آپ پر سلام ہو، فلاں بن فلاں کی طرف سے، وہ آپ کو اپنے رب کے حضور رحمت اور مغفرت کے لیے وسیلہ بناتا ہے، پس آپ اس کے لیے اور تمام مومنوں کے لیے شفاعت فرمائیے، کیونکہ آپ شفاعت کرنے والے، شفاعت قبول کیے جانے والے، رؤوف و رحیم ہیں۔ پھر وہ اس جگہ سے کچھ ہٹ جائے اور گھوم کر اس مقام پر آ کھڑا ہو جہاں وہ حضور ﷺ کے چہرہ مبارک کے سامنے قبلہ رخ کھڑا ہو، وہاں کچھ دیر ٹھہرے، اور ایک مرتبہ یا تین مرتبہ حضور ﷺ پر درود بھیجے۔“
(إثارة التّرغيب والتّشويق إلى المساجد الثّلاثة والبيت ص 345)


0 Comments