فاروق اعظم کے شھزادے کا عقیدہ کہ بدعت اچھی بھی ہوتی ہے🌹♥
وہابی حضرات کہتے ہیں:✍🏻
> "ہر بدعت گمراہی ہے"
اور اسی حدیث کو پکڑ کر (من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد) ہر نئی نیکی کو بدعتِ سیئہ قرار دیتے ہیں۔
اگر واقعی "ہر" بدعت گمراہی ہے تو پھر 👇
📢 جمعے کی پہلی اذان بھی (معاذ اللہ) بری اور گمراہی ٹھہرے گی ❓
کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے دورِ مبارک میں یہ اذان نہیں تھی، بلکہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں شروع ہوئی 📖۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، قَالَ: سَأَلْتُ نَافِعًا، مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، الْأَذَانُ الْأَوَّلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِدْعَةٌ؟ فَقَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: «بِدْعَةٌ»
ہشام بن الغاز نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے نافع (مولیٰ ابن عمر) سے پوچھا: جمعہ کے دن پہلا اذان (یعنی خطبہ سے پہلے دیا جانے والا اذان) کیا بدعت ہے؟
تو نافعؒ نے کہا: ابن عمرؓ نے فرمایا: "یہ بدعت ہے۔"♥
[مصنف ابن ابی شیبة جلد 01 صفحہ 470]📚✍🏻
✨ لیکن اہلِ اسلام کا اتفاق ہے کہ یہ اذان دین میں اضافہ نہیں بلکہ ایک حسنِ انتظام ہے، جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مصلحتِ شرعیہ کے تحت جاری فرمایا۔💯🌹
---
📌 اس سے صاف ظاہر ہے کہ:
رسول اللہ ﷺ کا فرمان
> "من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد"
یعنی:
❌ مذمت ہر اس بدعت کی ہے جو بری اور دین کے خلاف ہو۔
اور ✅ اس میں وہ اچھے طریقے شامل نہیں جو قرآن و سنت کے اصولوں پر عمل کرنے کے لیے مصلحتاً اختیار کیے گئے ہوں۔
میلاد النبی ﷺ کی خوشی 🎉 قرآن کی نصوص سے ثابت ہے۔
جلوس 🚩، لائٹنگ 💡، محافل 🎤 وغیرہ تو اس اصل پر عمل کے جائز و اچھے طریقے ہیں۔💯
بالکل اسی طرح جیسے جمعے کی پہلی اذان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جاری فرمائی، اور امت نے اسے حسن سمجھا۔
⚔ لہٰذا:
وہابی حضرات حدیث کا غلط مفہوم لے کر ہر اچھے نیے طریقے پر "گمراہیت" کا فتویٰ لگا دیتے ہیں ❌، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بدعتِ حسنہ بھی ہے جسے اپنانے پر اجر ہے 🌹۔


0 Comments