عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ رضی الله عنه أَنَّ رَجُـلًا ضَرِيْرَ الْبَصَرِ أَتَی النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ : ادْعُ اللهَ لِي أَنْ یُعَافِیَنِي۔ فَقَالَ : إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ لَکَ وَهُوَ خَيْرٌ۔ وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ۔ فَقَالَ : ادْعُهُ۔ فَأَمَرَهُ أَنْ یَتَوَضَّأَ فَیُحْسِنَ وُضُوْءَ هُ وَیُصَلِّيَ رَکْعَتَيْنِ۔ وَیَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ : اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ۔ یَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِکَ إِلَی رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَی۔ اَللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَاللَّفْظُ لَهُ وَأَحْمَدُ۔ وَقَالَ أَبُوْ عِیسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ، وَقَالَ أَبُوْ إِسْحَاقَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ، وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَقَالَ الْھَيْثَمِيُّ : حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ، وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ : صَحِيْحٌ۔
وفي روایۃ لأحمد : قَالَ : فَفَعَلَ الرَّجُلُ فَبَرَأَ۔
وفي روایۃ : قَالَ عُثْمَانُ : فَوَاللهِ، مَا تَفَرَّقْنَا وَلَا طَالَ بِنَا الْحَدِيْثَ حَتَّی دَخَلَ الرَّجُلُ وَکَأَنَّهُ لَمْ یَکُنْ بِهِ ضَرٌّ قَطُّ۔ رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ۔
وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الْبُخَارِيِّ۔
وذکر العـلامۃ ابن تیمیۃ : عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ رضی الله عنه أَنَّ رَجُـلًا أَعْمَی أَتَی النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ : إِنِّي أُصِبْتُ فِي بَصَرِي فَادْعُ اللهَ لِي قَالَ : اذْھَبْ فَتَوَضَّأْ وَصَلِّ رَکْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُلْ : اَللَّھُمَّ إِنِّي سَائِلُکَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِنَبِيٍّ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، یَا مُحَمَّدُ، أَسْتَشْفِعُ بِکَ عَلَی رَبِّي فِي رَدِّ بَصَرِي، اَللَّھُمَّ فَشَفِّعْنِي فِي نَفْسِي وَشَفِّعْ النَّبِيَّ فِي رَدِّ بَصَرِي، وَإِنْ کَانَتْ حَاجَةٌ فَافْعَلْ مِثْلَ ذَلِکَ فَرَدَّ اللهُ عَلَيْهِ بَصَرَهُ۔
2 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : في دعاء الضعیف، 5 / 569، الرقم : 3578، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 168، الرقم : 10494،10495، وابن ماجه في السنن، کتاب : إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیها، باب : ما جاء في صلاۃ الحاجۃ، 1 / 441، الرقم : 1385، وابن خزیمۃ في الصحیح، 2 / 225، الرقم : 1219، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 138، الرقم : 17279۔17282، والحاکم في المستدرک، 1 / 458، 700، 707، الرقم : 1180، 1909، 1929، والطبراني في المعجم الصغیر، 1 / 306، الرقم : 508، وفي المعجم الکبیر، 9 / 30، الرقم : 8311، والبخاري في التاریخ الکبیر، 6 / 209، الرقم : 2192، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 147، الرقم : 379، والنسائي في عمل الیوم واللیلۃ، 1 / 417، الرقم : 658۔660، والبیهقي في دلائل النبوۃ، 6 / 166، وأبو یوسف في المعرفۃ والتاریخ، 3 / 294، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 272، الرقم : 1018، وابن تیمیۃ في مجموع الفتاوی، 1 / 74، والهیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 279۔
’’حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک نابینا شخص حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ! میرے لئے خیر و عافیت (یعنی بینائی کے لوٹ آنے) کی دعا فرمائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تو چاہے تو تیرے لئے دعا کو مؤخر کر دوں جو تیرے لئے بہتر ہے اور اگر تو چاہے تو تیرے لئے (ابھی) دعا کر دوں۔ اس نے عرض کیا : (آقا) دعا فرما دیجئے۔ آپ ﷺ نے اسے اچھی طرح وضو کرنے اور دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم دیا اور فرمایا : یہ دعا کرنا : {اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ۔ یَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِکَ إِلَی رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَی۔ اَللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ} ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں نبی رحمت محمد مصطفی ﷺ کے وسیلہ سے، اے محمد! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرتا ہوں تاکہ پوری ہو۔ اے اللہ! میرے حق میں سرکار دوعالم ﷺ کی شفاعت قبول فرما۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور احمد نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے اور امام ہیثمی نے بھی فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے اور البانی نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
’’اور امام احمد کی ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ تب اس شخص نے فوراً ہی وہ عمل کیا اور اسی وقت صحت یاب ہو گیا۔‘‘
’’اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : پس خدا کی قسم! ابھی ہم وہاں سے اٹھے تھے اورنہ ہی اس بات کو زیادہ دیر گزری تھی کہ وہ آدمی دوبارہ اس حال میں آیا کہ جیسے اُسے کبھی کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ نیز امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث امام بخاری کی شرائط پر صحیح ہے۔









0 Comments