جرح کے الفاظ
1) دجال ، کذاب ، وضاع او یضع الحدیث ۔۔۔ "یعنی بہت بڑا جھوٹا حدیثیں گھڑنے والا ، من گھڑت حدیثیں بیان کرنے والا"
2) ثم متھم بالکذب ، و متفق علی ترکه ۔۔۔ "یعنی جس پر جھوٹ کی تہمت ہو اور جس کو چھوڑنے پہ اتفاق ہو"
3) ثم متروک ، و لیس بثقۃ و سکتوا عنه ، و ذاھب الحدیث ، و فیه نظر ، وھالک ، و ساقط ۔۔۔ "یعنی متروک الحدیث جس کی حدیث کو چھوڑا گیا ہو اور پھر جو ثقہ نہ ہو ، جس سے محدثین نے سکوت اختیار کیا ، پاور حدیث کو لے جانے والا ، اور اس میں نظر ہے ، ھلاک اور ساقط
4) ثم واہ بمرۃ ، ولیس بشیء ، ضعیف جدا ، و صعفوہ و ضعیف و واہ و نحو ذلک ۔۔۔ یعنی واہ سے مراد حد درجۂ ضعیف اور مرۃ سے مراد متفق علیہ ہے اور جمہور کے نزدیک شیء ہی کوئی نہیی سواۓ امام ابن معین کے بعض مرویات میں ، پھر بہت ضعیف اور جس کو محدثین نے ضعیف کہا ہو اور بہت ہی زیادہ ضعیف اور اس کی مثل الفاظ
5) ثم یضعف ، وفیه ضعف ، وقد ضعف ، لیس بالقوی ، لیس بحجۃ ، کیا بذاک ، یعرف و ینکر (اس کا مطلب یہ ہے کبھی وہ معروف روایت لاتا ہے راوی کبھی منکر) ، فیه مقال ، تکلم فیه ، لین ، سیّء الحفظ ، لا یحتج به صدوق لکنه مبتدع ونحو ذلک
من العبارات التی تدل بوضعھا اطّراح الراوی بالاصالۃ او علی ضعفه او علی التوقف فیه ، او علی عدم جواز ان یحتج به انتھی
یعنی 🧏
**"پھر وہ (راوی) ضعیف ہے، اور اس میں ضعف ہے، اور اسے ضعیف کہا گیا ہے، وہ قوی نہیں، وہ حجت نہیں۔
’کیا بِذاک‘، ’یَعرِف و یُنکِر‘ (اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ راوی کبھی معروف روایت بیان کرتا ہے اور کبھی منکر روایت)۔
’فِیہِ مَقال‘ (اس کے بارے میں گفتگو/جرح ہے)، ’تُکُلِّمَ فِیہِ‘ (اس پر کلام کیا گیا ہے)، ’لَیِّن‘ (نرم/کمزور)، ’سَیِّئُ الحِفظ‘ (کمزور حافظہ والا)، ’لَا یُحتَجُّ بِهِ‘ (اس کی روایت سے حجت نہیں لی جاتی)، ’صَدوق لکنہ مُبتَدِع‘ (سچا ہے لیکن بدعتی ہے) اور اس طرح کے دیگر الفاظ۔
یہ سب وہ تعبیرات ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ بالاصل راوی کو ترک کیا جائے، یا وہ ضعیف ہے، یا اس کے بارے میں توقف کیا جاتا ہے، یا اس کی روایت سے حجت لینا جائز نہیں۔"** 🔥
(الرفع و التکمیل فی الجرح و التعدیل صفحہ 139 سے 146

0 Comments