عقیدہ حیات النبی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم اور محدثین کرام رحمہم اللّٰه
امام أبو محمد حسن بن علي بن سليمان البدر الفيومي القاهري رحمہ الله لکھتے ہیں:
قوله ﷺ: «إن اللّه عز وجل حرم على الأرض أن تأكل لحوم الأنبياء»، وفي رواية: «حرم على الأرض أن تأكل أجسادنا»، وعن أبي الدرداء قال: قال رسول اللّه ﷺ: «أكثروا عليّ من الصلاة يوم الجمعة، فإنه مشهود تشهده الملائكة، وإن أحدًا لن يصلي عليّ إلا عرضت علي صلاته حتى يفرغ منها» قال: قلت: وبعد الموت، قال: «وبعد الموت»، «إن اللّه حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء، فنبي الله حي يرزق»، قال الشيخ تاج الدين عمر بن الفاكهى: لكن ثبت بالإجماع أن الأرض لا تعدوا على أجساد الأنبياء، زاد بعضهم: العلماء والشهداء والمؤذنين، وذكره السهيلي في شرح سيرة ابن هشام، فقال: وهي زيادة غريبة لم تقع في مسند، ذكرها أبو جعفر الداوودي في «كتاب الناس»، قال: والداوودي من أهل الثقة والعلم
ترجمہ:”رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
«بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر یہ حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کے گوشت کو کھائے»،
اور ایک روایت میں ہے: «اللہ نے زمین پر یہ حرام کیا ہے کہ وہ ہمارے جسموں کو کھائے»۔
اور حضرت ابوالدرداءؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو، کیونکہ یہ دن ایسا ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور کوئی شخص مجھ پر درود نہیں بھیجتا مگر اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اسے مکمل کر لے»۔
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کی وفات کے بعد بھی؟
آپ ﷺ نے فرمایا: «ہاں، وفات کے بعد بھی، بے شک اللہ نے زمین پر یہ حرام کیا ہے کہ وہ انبیاء کے جسموں کو کھائے، پس اللہ کا نبی زندہ ہے اور اسے رزق دیا جاتا ہے»۔
شیخ تاج الدین عمر بن الفاکہی فرماتے ہیں:
لیکن اجماع سے یہ ثابت ہے کہ زمین انبیاء کے جسموں پر اثر نہیں کرتی (انہیں نہیں کھاتی)۔
بعض اہلِ علم نے اس میں اضافہ کیا ہے کہ اسی طرح علماء، شہداء اور مؤذنوں کے جسموں پر بھی زمین اثر نہیں کرتی۔
اور امام سُهَیلی نے «شرح سیرۃ ابن ہشام» میں اس اضافے کا ذکر کیا ہے،
اور فرمایا کہ یہ اضافہ عجیب ہے، کسی مسند (کتابِ حدیث) میں یہ منقول نہیں،
البتہ ابوجعفر الداودی نے اسے اپنی کتاب «كتاب الناس» میں ذکر کیا ہے،
اور داوودی اہلِ اعتماد اور علم والے ہیں۔“
(فتح القريب المجيب على الترغيب والترهيب ج 4 ص 570)



0 Comments