علم غیب پر احادیث رسول اللہ ص اور عقیدہ اہل سنت عقیدہ علم غیب

 علم غیب کی احادیث کے بیان میں

اس فصل میں ہم نمبر وار احادیث بیان کرتے ہیں ۔ پھر اسی نمبروں کی ترتیب سے تیسری فصل میں ان حدیثوں کی شرح بیان کریں گے۔

1۔ بخاری کتاب بدءالحلق اور مشکوٰۃ جلد دوم باب بدءالخلق و ذکر الانیباء اور جمع بین الصحیحین اور اس طرح کی ایک رویت صحیح مسلم میں بھی  حضرت فاروق سے روایت ہے۔

قام فینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقاما فاخبرنا عن بدءالخلق حتٰی دخل اھل الجنۃ منازلھم واھل النار منازلھم حفظ ذلک من حفظہ و نسیہ من نسیہ ۔

“ حضور علیہ السلام نے ایک جگہ قیام فرمایا پس ہم کو ابتداء پیدائش کی خبر دےد ی۔ یہاں تک کہ جنتی لوگ اپنی منزلوں میں پہنچ گئے اور جہنمی اپنی میں جس نے یاد رکھا۔ اس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا وہ بھول گیا۔“








اس جگہ حضور علیہ السلام نے دو قسم کے واقعات کی خبر دی ۔

(1) عالم کی پیدائش کی ابتداء کس طرح ہوئی۔

(2) پھر عالم کی انتہا کس طرح ہوگی۔ یعنی از روز اول تا قیامت ایک ایک ذرہ بیان کر دیا ۔توجہ طلب امر یہ ہے کہ قیامت آنا باقی ہے کون کون کیسے کیسے عمل کرے گا اور رسول اللہﷺ کے بعد کون کون پیدا ہونا ہے پھر قیامت کو اللہ کس کس کو معاف کر کے جنت میں یا جھنم میں کس مقام پر ٹھہرائے گا یہ سب رسول اللہ ﷺ کے علم میں تھا تب ہی فرمایا کہ  حتٰی دخل اھل الجنۃ منازلھم واھل النار منازلھم ورنہ اقبال رضوی کا وھابیت کے اباء و اجداد پر سوال قائم تا قیامت ہے کہ اللہ کس کس کو معاف کرے کس کونہیں یہ بات اگر رسول اللہﷺ کو علم میں نہ تھی تو جنتی کا جنت میں جانے کا کیسے دعوی کیسے فرما دیا  ؟؟مزید حدیث پر نقطہ والی گفتگو سننے کے لیے ہمارا یوٹیوب پر جائیں اور علم غیب والی پوری سیریز دیکھیں  

2۔ مشکوٰۃ باب المعجزات میں مسلم بروایت عمرو ابن داخطب اسی طرح منقول ہے مگر اس میں اتنا اور ہے ۔

فاخبرنا بما ھو کائن الٰی یوم القٰمۃ فاعلمنا احفظنا ۔

“ ہم کو تمام ان واقعات کی خبر دے دی جو قیامت تک ہونیوالے ہیں ۔ پس ہم میں بڑا عالم وہ ہے جو ان باتوں کا زیادہ حافظ ہے۔“






3۔ مشکوٰۃ باب الفتن میں بخاری و مسلم سے بروایت حضرت حذیفہ ہے۔

ما ترک شیئا یکون مقامہ الٰی یوم القیمۃ الا حدث بہ و نسیہ من نسیہ

“ حضور علیہ السلام نے اس جگہ قیامت تک کی کوئی چیز نہ چھوڑی مگر اس کی خبر دے دی جس نے یاد رکھا یاد رکھا جو بھول گیا وہ بھول گیا۔“




4۔ مشکوٰۃ باب فضائل سیدالمرسلین میں مسلم سے بروایت ثوبان رضی اللہ تعالٰی عنہ ہے ۔

ان اللہ زوٰی لی الارض فرء یت مشارق الارج و مغاربھا ۔

“ اللہ نے میرے لئے زمین سمیٹ دی پس میں نے زمین کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔“

اور ایک بخاری کی رویت میں جنت اور جھنم کو دیکھ لیا یہ الفاظ ہیں






5۔ مشکوٰۃ باب المساجد مین ترمزی کتاب التفسیر اور مسند احمد میں عبد الرحٰمن بن عائش سے روایت ہے۔

رء یت ربی عزوجل فی احسن صورۃ فو صنع کفہ بین کتفی فو جدت بردھا بین ثدیی فعلمت فافی السمٰوت و الارض

“ ہم نے اپنے رب کو اچھی صورت میں دیکھا رب تعالٰی نے اپنا دست قدرت ہمارے سینہ پر رکھا۔ جسکی ٹھنڈک ہم نے اپنے قلب میں پائی پس تمام آسمان و زمین کی چیزوں کو ہم نے جان لیا ۔“






6۔ شرح مواہب لدنیہ للزرقانی اورالمعجم الکبیر طبرانی اورمجمع الزوائد اور حلیہ الولیاء و کنزالاعمال دیگر کتب میں حضرت عبد اللہ ان عمر سے روایت ہے ۔

ان اللہ رفع لی الدنیا فانا انظر الیھا و الی ما ھو کائن فیھا الی یوم القیمۃ کانما انظر الی کفی ھذا ۔

“ اللہ تعالٰی نے ہمارے سامنے ساری دنیا کو پیش فرما دیا پس ہم اس دنیا کو اور جو اس میں قیامت تک ہونیوالا ہے اس طرح دیکھ رہے ہیں جیسے اپنے اس ہاتھ کو دیکھتے ہیں ۔“









7۔ مشکوٰۃ باب المساجد بروایت ترمذی ہے۔

فتجلی لی کل شئی و عرفت

“ پس ہمارے لئے ہر چیز ظاہر ہو گئی اور ہم نے پہچان لی۔“




8۔ مسند امام احمد بن حنبل میں بروایت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ ہے ۔

ما ترک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من قائد فتنہ الی ان تنقضی الدنیا یبلغ من ثلث مائۃ فصاعدا قد سماہ لنا باسمہ و اسم ابیہ و اسمقبیلتہ رواہ ابو داؤد ۔

“ نہیں چھوڑا حضور علیہ السلام نے کسی فتنہ چلا نیوالے کو دنیا کے ختم ہونے تک جن کی تعداد تین سو سے زیادہ تک پہنچے گی مگر ہم کو اس کا نام اس کے باپ کا نام اس کے قبیلے کا نام بتا دیا ۔“

اور اسطرح کی ایک اوررویت المعجم الکبیر میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر پوری پیدا ہونے والی امت پیش کی گئی اور المعجم الاوسط میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو آپ کے ہاتھ میں دو کتابیں تھی جس پر نام لکھا ہوئے تھے جنتی اورجھنمی کے۔۔




10۔ مشکوٰۃ باب ذکر الانبیاء میں بخاری سے بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہے۔

خفف علی داود القراٰن فکان یامر دوآبہ فتسرج فیقرء القراٰن قبل ان تسرج

“ حضرت داؤد علیہ السلام پر قرآن ( زبور) کو اس قدر ہلکا کر دیا گیا تھا کہ وہ اپنے گھوڑوں کو زین لگانے کا حکم دیتے تھے تو آپ ان کی زین سے پہلے زبور پڑھ لیا کرتے تھے۔“

یہ حدیث اس جگہ اس لئے بیان کی گئی کہ اگر حضور علیہ السلام نے ایک وعظ میں ازل تا آخر واقعات بیان فرمادئے تو یہ بھی آپ کا معجزہ تھا۔ کیسا کہ حضرت داؤد آن کی آن میں ساری زبور پڑھ لیتے تھے۔

11۔ مشکوٰۃ باب مناقب اہل البیت میں ہے۔

تلد فاطمۃ ان شاء اللہ غلاما یکون فی حجرک۔

“ حضور علیہ السلام نے خبر دی کہ فاطمہ زہرا کے فرزند پیدا ہوگا۔ جو تمھاری پرورش میں رہے گا۔“

12۔ بخاری باب اثبات عذاب القبر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل ہے۔

مر النبی صلی اللہ علیہ وسلم بقبرین یعذبان فقال انھما یعذبان وما یعذبان فی کبیر اما احدھما فکان لا یستنزہ من البول و اما الاٰخر فکان یمشی بالنیمۃ ثم اخذ جریدۃ رطبۃ فشقھا بنصفین ثً غرزفی کل قبر واحدۃ و قال لعلہ ان یخففف عنھما مالم ییبسا۔

“ حضور علیہ السلام دو قبروں پر گزرے جن میں عذاب ہو رہا تھا تو فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی دشواربات میں عذاب نہیں ہو رہا ہے ان میں سے ایک تو پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا پھر ایک تر شاخ کو لے کر اسکو آدھا آدھا چیرا پھر ہر قبر میں ایک ایک کو گاڑھا اور فرمایا کہ جب تک یہ ٹکڑے خشک نہ ہوں گے ان دونوں شخصوں سے عذاب میں کمی کی جاوے گی۔




دیگر لکھنا اس عنوان پر جاری ہے عنقریب مکمل کیا جائے گا شرط زندگی ہے 

Post a Comment

0 Comments