ads1

Ads Area

لعن الله الحامل والمحمول والقائد والسابق... روایت کی تحقیق • حکم الحدیث: سنداً و متناً باطل

لعن الله الحامل والمحمول والقائد والسابق... روایت کی تحقیق

• حکم الحدیث: سنداً و متناً باطل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اعتراض روافض :

أن النبي صلى الله عليه وسلم كان جالسا فمر أبو سفيان على بعير ومعه معاوية وأخ له ، أحدهما يقود البعير والآخر يسوقه، فقال رسول الله صلى عليه وسلم: لعن الله الحامل والمحمول والقائد والسابق

ترجمہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک اونٹ پر سوار ہوئے ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا گذر ہوا، ان کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ایک بھائی تھے، ان میں سے ایک اونٹ کو چلا رہا تھا اور دوسرا ہانک رہا تھا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی لعنت ہو سواری پر، اور سوار پر، نیز چلانے والے پر، اور ہانکنے والے پر ،

📕 أنساب الأشراف للبلاذري، ط، دار الفكر: جلد 5، صفحہ 136

📘 حکم الحدیث : سنداً و متناً باطل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روایت کی تحقیق :

یہ روایت کئی علتوں کی وجہ سے باطل ہے۔

• علت نمبر : 1

اس روایت کا پہلا راوی " خلف " ہے۔

اور بلاذری کے رواۃ میں سے خلف نام کے دو راوی ہیں

1- خلف بن ھشام (یہ ثقہ ہے)

2- خلف بن سالم ( یہ ہے تو صدوق لیکن اس پر تشیع اور صحابہ کی خامیوں پر غریب روایتیں جمع کرنے کا الزام ہے)

اولا : یہاں یہ صراحت نہیں ہے کہ ان دونوں میں سے کون سا خلف نامی راوی ہے۔

ثانیا : زیادہ درست بات یہی معلوم ہوتی ہے اس میں خلف بن سالم راوی مراد ہے ،

اس کے متعلق

📌 علامہ ابن حجر رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں:

خلف بن سالم المخرمي، ثقة حافظ۔۔۔۔ عابوا عليه التشيع۔۔۔۔

• ترجمہ:

خلف بن سالم مخرمی یہ ثقہ حافظ ہے۔۔۔۔۔ اور اس پر تشیع کا الزام ہے۔۔۔۔

📕 تقریب التھذیب- ص299

📌 علامہ ذھبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

وروى عبد الخالق بن منصور، عن ابن معين: صدوق.

قلت: إنه يحدث بمساوى أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم.

فقال: قد كان يجمعها، فأما أن يحدث بها فلا.

• ترجمہ :

عبد الخالق سے مروی ہے ابن معین نے اسکو صدوق کہا ہے۔

میں نے کہا : وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی خامیوں کو بیان کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: وہ انہیں جمع تو کرتے تھے، لیکن انہیں بیان نہیں کرتے تھے۔

📕 میزان الاعتدال- ج1 - ص 660

📌 اسی طرح علامہ ذہبی رحمہ اللّٰہ ایک اور جگہ لکھتے ہیں:

وكان لسعة حفظه يتبع الغرائب

• ترجمہ : .

خلف سالم اپنے وسیع حافظے کی وجہ سے وہ غریب احادیث کا پیچھا کرتا تھا (یعنی انکو جمع کرتا تھا)

پھر امام احمد سے روایت کرتےہیں:

قال أبو بكر المروذي: سألت أبا عبد الله عنه، فقال: ما أعرفه يكذب، نقموا عليه بتتبعه هذه الأحاديث.

• ترجمہ :

و بکر المروذی نے کہا: میں نے ابو عبد اللہ (امام احمد بن حنبل) سے ان کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا میں انہیں جھوٹ بولتے ہوئے نہیں جانتا، لوگوں نے ان پر یہ الزام لگایا کہ وہ غریب احادیث کی تلاش کرتے ہیں۔

📚 سیر اعلام النبلاء - ج11 - ص 149

📌 اور شاید یہی وجہ ہے کہ امام ابو داود اس سے روایت کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔

علامہ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

قال ابو عبید الآجری:

كان أبو داود لا يحدث عن خلف بن سالم.

ترجمہ :

اما ابو عبید آجری رحمہ نے کہا کہ امام ابو داود رحمہ اللہ خلف بن سالم سے روایت نہین کرتے تھے۔

📕 میزان الاعتدال- ج1 - ص 660

• علت نمبر 2:

عبد الوارث بن سعید بن جمھان مجھول الحال ہے۔۔

🔴 نوٹ 1:

اس کی ایک سند مسند البزار میں موجود ہے ، اس میں السکن بن سعید راوی مجھول ہے ، لہذا یہ سند بھی ثابت نہیں، نیز اس میں معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے والد اور بھائی کے نام بھی مذکور نہیں ہیں۔

🔴 نوٹ 2 :

اس معنی کی کوئی بھی روایت کسی صحیح سند سے ثابت نہیں

علت نمبر 3:

صحیح احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو سیرت بیان ہوئی ہے انساب الاشراف کی یہ روایت نبی علیہ السلام کی سیرت کے بھی خلاف ہے ، حاشا وکلا کوئی مسلمان یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ نبی علیہ السلام بلا وجہ کسی معین شخص پر لعنت فرمائیں ، حتی کہ سواری پر بھی لعنت فرمائیں یہ ممکن ہی نہیں۔

🕳️ نبی علیہ السلام کی سیرت کے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں

📕 پہلی حدیث :

عن عمران بن حصين ، قال: " بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، وامراة من الانصار على ناقة، فضجرت، فلعنتها، فسمع ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: خذوا ما عليها ودعوها فإنها ملعونة "، قال عمران: فكاني اراها الآن تمشي في الناس ما يعرض لها احد.

ترجمہ:

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر پر جارہے تھے اور ایک انصاری عورت ایک اونٹنی پر سوار تھی، اس سے اکتا گئی اور اس عورت نے اس پر لعنت بھیجی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کو سن لیا، چنانچہ فرمایا:"اس پر جو سازو سامان ہے وہ لے لو اور اس کو چھوڑدو۔ کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔"حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، گویا کہ میں اسے بھی لوگوں میں چلتی پھرتی دیکھ رہا ہوں، کوئی شخص اس سے تعرض نہیں کر رہا۔"

📚 صحیح مسلم - 6604

📕 دوسری حدیث :

عن انس، قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا لعانا ولا سبابا، كان يقول عند المعتبة:" ما له ترب جبينه".

• ترجمہ :

انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو نہیں تھے، نہ آپ لعنت ملامت کرنے والے تھے اور نہ گالی دیتے تھے، آپ کو بہت غصہ آتا تو صرف اتنا کہہ دیتے، اسے کیا ہو گیا ہے، اس کی پیشانی پہ خاک لگے۔

📚 صحیح بخاری - 6046

📕 تیسیر حدیث :

عن عائشة ، قالت: " دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلان، فكلماه بشيء لا ادري ما هو، فاغضباه فلعنهما وسبهما، فلما خرجا، قلت: يا رسول الله، من اصاب من الخير شيئا ما اصابه هذان، قال: وما ذاك، قالت: قلت: لعنتهما وسببتهما، قال: او ما علمت ما شارطت عليه ربي، قلت: اللهم إنما انا بشر، فاي المسلمين لعنته او سببته فاجعله له زكاة واجرا ".

• ترجمہ :

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو آدمی حاضر ہوئے اور آپ سے کسی چیز کے بارے میں گفتگو کی، مجھے معلوم نہیں وہ کیا مسئلہ تھا تو آپ کو غصہ دلادیا، چنانچہ آپ نے ان پر لعنت بھیجی اور سخت کلامی کی تو جب وہ دونوں چلے گئے میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اور کسی کو تو خیر میسر آسکتی ہے یہ دونوں تو اس کو حاصل نہیں کر سکتے، آپ نے پوچھا "یہ کیوں؟"میں نے کہا، آپ نے ان پر لعنت بھیجی ہے اور ان کو برابھلا کہا ہے آپ نے فرمایا:"کیا تمھیں معلوم نہیں ہے میں نے اپنے رب سے کیا طے کیا ہے،کیا شرط کی ہے؟ میں نے کہا ہے اے اللہ! میں صرف بشر ہوں(الہ نہیں ہوں)تو جس مسلمان پر میں لعنت بھیجوں یا اس کو برا بھلا کہوں تو اسے اس کے لیے پاکیزگی اور اجرکا باعث بنا دے۔"

📚 صحیح مسلم - 6614

📌 ان دلائل سے یہ بات ثابت ہوئی کہ یہ روایت سنداً و متناً باطل ہے ، نیز یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی معین شخص پر اور خصوصا کسی مسلمان پر لعنت کرنے والے نہیں تھے، اگر کبھی غصہ میں ایسا کچھ ارشاد فرما دیتے تو بعد میں اس کے لئے رحمت کی دعا فرماتے تھے ۔

✍️ *سید سردار شاہ بخاری*





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area