*🔴 امام زمانہ کی غیبت اور عیسیٰ ع کا آسمان پر اٹھایا جانا!*
*✍️سید سردار شاہ بخاری §*
*شیعہ حضرات کا اکثر یہ دعویٰ ہوتا ہے کہ چونکہ عیسیٰ ع بھی ایک لمبے عرصے سے غیبت میں ہیں لہذا امام زمانہ کے طویل عرصے تک غیبت میں ہونے پر بھی کوئی مسلہ نہیں چاہے اتنا عرصہ زندہ رہنے کا مسلہ ہو یا غیبت میں ہونے کا بلکہ اِس سے امام زمانہ کے غیبت میں ہونے کی تائید ہوتی ہے۔*
*✅ عرض ہے کہ اس مغالطے کا ہم کئی طرح سے جواب دیں گے:*
*1️⃣ سب سے پہلے اصولی جواب اس کا یہ ہے کہ یہ* *معارضہ بنتا ہی نہیں ہے،* *لوگوں کی عمریں لمبی ہونے، اُن کے اٹھائے جانے اور واپس آنے پر تو کوئی اختلاف ہی نہیں ہے۔*
*اصل مسلہ یہ ہے کہ جو بھی امام ہے اُس کے لیے امامت کی شرائط کو پورا کرنا لازم ہے اور بارہ سو سالوں سے جو شخص بچپن میں ہی امامت کا کام کرنے کے بجائے چھپ جائے وہ تو امام ہی نہیں ہو سکتا چہ جائیکہ اُس کا تقابل ایک نبی کے ساتھ کیا جائے۔*
*📖 اگر نبی سے تقابل کرنا ہی ہے تو دیکھیے اللہ کس طرح نبی کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، اللہ فرماتا ہے:*
*“فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ الْمُبِينُ_*
*پس تمہارے ذمے صرف یہی ہے کہ صاف صاف پیغام حق پہنچا دینا۔”*
*(النحل_۸۲)*
*📖 اگر اپنی ذمہ داری ادا نہ کی تو اس بارے اللہ تنبیہ کرتا ہے:*
*“وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ_*
*اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو رسالت کا کام نہ کیا۔”*
*(المائدہ_۶۷)*
*❗️یعنی اگر امام زمانہ واقعی امام ہیں تو بغیر ذمہ داری نبھائے چھُپ جانا باطل ہوا۔*
*‼️اگر کہا جائے کہ وہ واپس آکر ہی پیغام دے گا تو:*
*✅عرض ہے کہ بارہ سو سالہ جو فاصلہ ہے وہ بھی تو اُسی امام کی ذمہ داری تھی، اب اُس کا ذمہ دار کون ہوگا پھر؟ جبکہ دوسری جانب عیسیٰ ع نے پہلے اپنی ذمہ داری نبھائی اور پھر اللہ نے اُن کو اٹھایا تو اس لحاظ سے بھی کوئی تقابل نہیں بن سکتا۔*
*‼️اس پر ایک بہانہ بنایا جا سکتا ہے کہ امام زمانہ کو قتل کا ڈر تھا۔*
*✅اس کا جواب یہ ہے کہ باقی ائمہ بھی تو قتل ہوئے ہیں، تو کیا اُن کو ڈر نہیں تھا؟ امام زمانہ سے تو باقی گیارہ امام اچھے رہ گئے کہ قتل کے ڈر کے باوجود اپنا پیغام پہنچایا اور ذمہ داری پوری کی تو یہ بہانہ الٹا شیعہ کے لئے خطرے کی بات ہے کہ امام زمانہ نے دیگر ائمہ کی مخالفت کی۔*
*2️⃣ دوسرا جواب اس کا یہ ہے کہ جواز کے لیے جناب عیسیٰ ع کے غائب ہونے کو بارھویں کے غائب ہونے پر پیش کر رہے ہیں۔ یہ ہوتا ہے قیاس اور قیاس سے کسی چیز کو ثابت کرنا شیعہ مذہب میں حرام ہے اور شیطانی عمل ہے جیسا کہ باقاعدہ روایات موجود ہیں،* *ملاحظہ فرمائیں:*
*📜 (اصول کافی_ج:۱_کتاب فضل العلم_رقم:۲۰)*
*3️⃣ تیسرا جواب یہ ہے کہ عیسیٰ ع کو اللہ نے اپنے قبضے میں لیا، اس پر واضح آیات موجود ہیں، دیکھیے:*
*📖اللہ فرماتا ہے:*
*“إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ*
_
*جب اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ ! بے شک میں تجھے پورا قبض کرنے والا ہوں اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں۔”*
*(آل عمران_۵۵)*
*❗️اس پر ہمارا سوال ہے کہ عیسیٰ ع کو اللہ نے اٹھایا تو قرآن میں بتایا، امام زمانہ اگر واقعی وجود رکھتے ہیں تو اول تو ان کا وجود قرآن سے ثابت کیا جائے اور پھر عیسیٰ ع کی طرح امام زمانہ کا غائب ہونا اور پھر قیامت سے پہلے واپس آنا قرآن سے دکھایا جائے ورنہ اس تاویل کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔*
*4️⃣ عیسیٰ ع کی غیبت اور امام زمانہ کی غیبت کے بعد کے حالات کو بھی اگر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے اس کا کوئی جوڑ نہیں بنتا۔۔*
*📖 عیسیٰ ع جب غائب ہوئے تو اللہ نے بتایا کہ عیسیٰ ع کے ماننے والے قیامت تک غالب رہیں گے اور مخالف ذلیل ہوں گے، اللہ فرماتا ہے:*
*“اور ان لوگوں کو جنھوں نے تیری پیروی کی، قیامت کے دن تک ان لوگوں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں جنھوں نے کفر کیا۔”*
*(آل عمران_۵۵)*
*❗️جبکہ امام زمانہ کے غائب ہونے کے بعد شیعی روایات و حال کے مطابق شیعہ آپس میں ایک دوسری پر ہی لعن طعن کرنے لگیں گی، دشمن پر غالب آنے کے بجائے ایک دوسرے کے منہ پر تھوکیں گے اور پھر امام زمانہ ظاہر ہوں گے۔*
*📜 مثلاً دیکھیے: (بحار الانوار_ج:۵۲_ص:۱۱۴-۱۱۵)*
*5️⃣ پانچواں جواب اس کا یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام امام زمانہ کی طرح غیبت میں نہیں ہیں بلکہ اپنی نبوی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بعد الله پاک کی طرف سے آسمانوں میں اٹھائے گئے ہیں۔۔!*
*بھاگے نہیں ہیں نہ چھپے ہیں، انہوں نے سب سختیوں اور تکلیفوں کو بھگتا ہے جو یہود اور رومنوں کی طرف سے ان پر کی گئی تھیں۔۔*
*❗️جب کہ حضرت مولا عج علیہ ما علیہ فرار بالاختیار الی الغار ہوئے ہیں، نہ کوئی خدمت دینی ہے، نہ کوئی تبلیغ و تعلیم، نہ سختیوں کا سامنا کیا بس جان بچانے کے لیے خود ہی چھپ گئے لہذا کوئی تقابل بنتا ہی نہیں ہے سرے سے۔۔!*
*6️⃣ چھٹا جواب یہ ہے امام کا غائب ہونا ہی کالعدم ہے کیونکہ امام کے لیے زمین پر رہنا اور لوگوں کو نظر آنا، ساتھ ہی لوگوں کے اختلافات کو حل کرنا لازم ہے۔*
*📜*
*امام جعفر نے فرمایا:*
*“زمین کبھی بھی امام کے بغیر نہیں رہتی، تاکہ اگر مؤمنین*
*(دین میں) کچھ زیادتی کریں تو وہ انہیں واپس لوٹائے، اور اگر وہ کسی چیز میں کمی*
*کریں تو وہ اسے مکمل کر دے۔”*
*(مراۃ العقول_ج:۲_وثقہ المجلسی)*
*❗️لہذا جس شخص کا غائب ہونا ہی باطل ہو، اس کا ایک نبی کے اللہ کے حکم سے اٹھائے جانے کیساتھ کوئی تعلق ہی نہیں۔*
*✍️ سید سردار شاہ بخاری*