ads1

Ads Area

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا قبر مبارک سے فریاد کو سننا اور مدد کرنا پر چند واقعات

حضور ﷺ کا قبرِ مبارک سے فریاد سن کر مدد فرمانا

1️⃣ تمہید

اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ وفات کے بعد بھی اپنی قبرِ انور میں زندہ ہیں، اپنی امت پر نظر رکھتے ہیں، اور اللہ کے اذن سے سننا اور جواب دینا ممکن ہے۔ یہ سنتے بھی ہیں اور مدد بھی فرماتے ہیں، لیکن یہ سب کچھ اللہ کے عطا کردہ اختیار سے ہے، ذاتی قدرت سے نہیں۔

2️⃣ قرآن سے اشارہ

• سورہ توبہ (9:105):

وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ

یعنی: “عمل کرو، تو اللہ، اس کا رسول اور مؤمن تمہارے اعمال دیکھیں گے”۔

مفسرین (مثلاً امام بیضاوی، تفسیر کبیر) نے لکھا کہ یہ آیت رسول اللہ ﷺ کے بعد بھی آپ ﷺ کی اطلاع اور نظر کو شامل ہے۔

3️⃣ حدیثی شواہد

📌 (1) مصنف ابن ابی شیبہ

• مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الجنائز، باب ما قالوا فی زیارة القبور، رقم: 12007

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“كانوا إذا قدموا من سفر أتوا قبر النبي ﷺ فقالوا: السلام عليك يا رسول الله”

یعنی: صحابہ جب سفر سے واپس آتے تو قبرِ نبی ﷺ پر آ کر سلام عرض کرتے۔

یہ سلام محض رسمی نہیں بلکہ عقیدہ تھا کہ آپ ﷺ سنتے ہیں۔

📌 (2) وفود کا آ کر فریاد کرنا

• دارمی، سنن، مقدمة، باب ما أكرم الله تعالى نبيه ﷺ بعد موته

حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ سے:

ایک شخص حضرت عمر کے زمانے میں قحط کے وقت نبی ﷺ کی قبر پر آیا اور عرض کی:

“یا رسول الله! اپنی امت کے لیے بارش کی دعا کریں، وہ ہلاک ہو گئی ہے۔”

پھر وہ شخص خواب میں نبی ﷺ کو دیکھتا ہے اور آپ ﷺ فرماتے ہیں:

“عمر کو جا کر سلام کہنا اور کہنا کہ بارش ہو گی”۔

(دارمی، حدیث 92)

یہ واضح ہے کہ قبر پر آ کر فریاد کی گئی اور جواب ملا۔

📌 (3) شہداء کی سماعت

• صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب ما جاء في قتل حمزة

نبی ﷺ نے فرمایا:

“ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام”

یعنی: “جو بھی مجھ پر سلام بھیجتا ہے، اللہ میری روح لوٹا دیتا ہے حتیٰ کہ میں اس کا جواب دیتا ہوں”۔

(یہ وفات کے بعد سننے اور جواب دینے کا ثبوت ہے۔)

4️⃣ اقوالِ ائمہ

• امام سبکی (شفاء السقام):

“رسول اللہ ﷺ اپنی قبر میں زندہ ہیں، آپ ﷺ کا سننا قطعی ہے”۔

• امام قسطلانی (المواهب اللدنية):

“امت کا اجماع ہے کہ نبی ﷺ اپنی قبر میں سنتے اور جواب دیتے ہیں”۔

5️⃣ خلاصہ

• صحابہ و تابعین کا عمل: قبر پر آنا، سلام کہنا، فریاد کرنا۔

• محدثین کے نصوص: قبر سے سننا اور جواب دینا۔

• یہ سب اللہ کے اذن سے ہے، ذاتی قدرت سے نہیں۔


*امام ابن الجوزی (م597ھ)* *ابو الحسن عبد السلام* سے روایت کرتے ہیں *اِمام وزیر ابو شجاع(م488ھ)* جب اپنی زندگی کے آخری لمحات میں پہنچے تو انہیں *مسجد نبوی* میں لایا گیا۔ وہ *روضہ مبارک کے پاس کھڑے ہوئے، روئے، اور کہا:*

*"یا رسول اللہ!* صلّی اللہ علیہ وسلم *اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:*

*اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کربیٹھے تھے تو اے حبیب! تمہاری بارگاہ میں حاضر ہوجاتے پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (بھی) ان کی مغفرت کی دعا فرماتے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان پاتے۔ (النساء:64)*

*اور میں حاضر ہوں، اپنے گناہوں اور قصور کا اقرار کرتے ہوئے، آپ کی شفاعت کی امید رکھتا ہوں!"*

پھر وہ روئے، واپس چلے گئے، *اور اسی دن انتقال کر گئے۔


اِس واقعہ *کو ابن خلکان (م681ھ)* نے *امام السمعانی (م562ھ)* کی کتاب الذیل سے نقل فرمایا ہے ، جہاں اِمام السمعانی کہتے ہیں کہ "میں نے یہ واقعہ ایک ایسے شخص سے سنا *جس پر مجھے اعتماد ہے*۔۔۔

*امام السمعانی (م562ھ)* بھی اِن پر شرک کا فتویٰ نہیں لگاتے بلکہ لکھتے ہیں

*"وہ کامل فضیلت، عمدہ عقل، وقار، اور درست رائے کے مالک تھے۔ ان کا کلام نہایت نرم و لطیف ہوتا، فطرتاً اچھے شاعر تھے۔ ادب کی خدمت میں مشغول رہے۔*

📚 امام علي بن عبد الله بن أحمد الحسني الشافعي، نور الدين أبو الحسن السمهودي (📅 911ھ) فرماتے ہیں:

🕌 "میں مسجدِ نبوی میں تھا، جب حجاجِ مصری زیارت کے لیے آئے ہوئے تھے، اور میرے ہاتھ میں اُس خلوت (📖 کمرے) کی چابی 🔑 تھی جس میں میری کتابیں مسجد میں رکھی تھیں۔

🚶‍♂️ میرے پاس سے چند مصری علما گزرے 👳‍♂️ جو میرے بعض مشائخ سے سبق پڑھتے تھے 📜۔

میں نے انہیں سلام کیا 🤲، تو انہوں نے مجھ سے کہا:

'میرے ساتھ چلیں اور روضۂ شریف میں حاضر ہو کر نبی ﷺ کے سامنے کھڑے ہوں۔'

📍 میں ان کے ساتھ گیا، پھر واپس آیا تو چابی موجود نہ تھی ❌🔑۔

🔍 میں نے ان تمام جگہوں میں تلاش کی جہاں میں گیا تھا، لیکن نہ ملی 😔۔

اس کا اس وقت ضائع ہونا میرے لیے سخت گراں گزرا 💔، کیونکہ مجھے اس کی فوری ضرورت تھی ⏳۔

✨ پھر میں نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا:

💬 "اے میرے آقا! ❤️ اے اللہ کے رسول ﷺ! خلوت کی چابی گم ہو گئی ہے 🔑❌، اور مجھے اس کی ضرورت ہے، میں اسے آپ کے در سے چاہتا ہوں۔"

⬅️ پھر واپس آیا تو دیکھا کہ ایک شخص خلوت کی طرف جا رہا ہے 🚶‍♂️، میں نے گمان کیا کہ وہ میرا جاننے والا ہے 👀، میں اس کی طرف چلا، مگر وہ وہ نہ نکلا 😯۔

👶 وہاں میں نے ایک چھوٹے بچے کو دیکھا، جسے میں نہیں جانتا تھا 🤔، اور اس کے ہاتھ میں چابی تھی 🔑✨۔

میں نے اس سے پوچھا:

💬 "یہ تمہیں کہاں سے ملی؟"

اس نے کہا:

💬 "میں نے اسے روضۂ شریف کے پاس پایا 🕌🌿۔"

✅ تو میں نے وہ چابی اس سے لے لی 🙌🔑۔

















Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area