ads1

Ads Area

تقیہ (Taqiyyah) شیعہ مذہب میں ثواب کا کام ہے – تفصیلی تحقیقی تحریر مع حوالہ جات

تقیہ (Taqiyyah) شیعہ مذہب میں ثواب کا کام ہے – تفصیلی تحقیقی تحریر مع حوالہ جات

✦ تعارف:

“تقیہ” (تقیہ، Taqiyyah) شیعہ فقہ کا ایک مشہور اصول ہے جس کے تحت انسان اپنے عقیدہ یا نظریہ کو چھپا سکتا ہے، اور بظاہر مخالف بات کر سکتا ہے، تاکہ نقصان سے بچا جا سکے۔

اہل تشیع کے نزدیک یہ نہ صرف جائز بلکہ بعض مواقع پر واجب اور ثواب کا باعث سمجھا جاتا ہے۔

✦ قرآن مجید سے استدلال:

شیعہ علماء “تقیہ” کے جواز کے لیے قرآن مجید سے دلائل پیش کرتے ہیں:

◉ سورہ آلِ عمران، آیت 28:

“لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ”

ترجمہ: “مومن کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں مؤمنوں کے سوا، اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ سے کٹ گیا، سوائے اس کے کہ تم ان (کافروں) سے تقیہ کرو۔”

(سورۃ آل عمران 3:28)

شیعہ مفسر علامہ طبرسی (متوفی 548ھ) اپنی تفسیر “مجمع البیان” میں لکھتے ہیں:

“التقية جائزة في الدين عند الخوف، وقد دلت عليه هذه الآية…”

ترجمہ: دین میں تقیہ جائز ہے جب خوف ہو، اور یہ بات اس آیت سے ثابت ہے۔

(مجمع البیان، جلد 2، ص 435)

◉ سورۃ النحل، آیت 106:

“مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ…”

ترجمہ: “جو کوئی ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے (وہ عذاب کا مستحق ہے) مگر جو مجبور کیا گیا ہو اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو۔”

(سورہ نحل 16:106)

یہ آیت حضرت عمار بن یاسر پر نازل ہوئی جنہوں نے جان بچانے کے لیے زبانی کفر کیا، اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے اس فعل کو معاف فرمایا۔ شیعہ علماء اس سے استدلال کرتے ہیں کہ زبان سے خلافِ ایمان بات کرنا اگر دل میں ایمان ہو تو جائز ہے، بلکہ کبھی واجب ہو جاتا ہے۔

✦ اہل بیت علیہم السلام اور تقیہ:

◉ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:

“التَّقِيَّةُ دِينِي وَدِينُ آبَائِي، وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا تَقِيَّةَ لَهُ”

ترجمہ: “تقیہ میرا اور میرے آباء کا دین ہے، جس میں تقیہ نہیں، اس کا دین نہیں۔”

(الکافی، شیخ کلینی، جلد 2، ص 217، باب التقية، حدیث 3)

◉ ایک اور روایت:

“مَنْ تَقِيَّةً يُتَّقِي بِهَا، كَانَ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ”

ترجمہ: جو تقیہ کرتا ہے (یعنی دین کی حفاظت کے لیے اپنے عقیدے کو چھپاتا ہے)، اسے شہید کے برابر ثواب ملتا ہے۔

(الکافی، جلد 2، ص 220)

✦ شیعہ فقہی کتب میں تقیہ کا مقام:

◉ “کتاب شرائع الإسلام” از علامہ حلی (متوفی 726ھ):

“التقیة جائزة في الشریعة، بل قد تكون واجبة إذا خاف على نفسه أو ماله أو عرضه”

ترجمہ: تقیہ شریعت میں جائز ہے بلکہ بعض اوقات واجب ہو جاتی ہے اگر جان، مال یا عزت کا خطرہ ہو۔

(شرائع الإسلام، کتاب الجهاد)

✦ شیعہ عقیدہ میں تقیہ کے مقاصد:

1. جان و مال کی حفاظت

2. دین کے اعلیٰ مفاد کی حفاظت

3. باطل طاقتوں سے وقتی بچاؤ

4. تبلیغ دین کی حکمت

5. خفیہ جماعتی نظم قائم رکھنا (خصوصاً ائمہ کے زمانے میں)









Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area